احساس زیاں چین سے سونے نہیں دیتا
رونا بھی اگر چاہوں تو رونے نہیں دیتا
ساحل کی نگاہوں میں کوئی درد ہے ایسا
موجوں کو مری ناؤ ڈبونے نہیں دیتا
کیا جانیے کس بات پہ دشمن ہوا موسم
سرسبز کسی شاخ کو ہونے نہیں دیتا
لرزاں ہے کسی خوف سے جو شام کا چہرہ
آنکھوں میں کوئی خواب پرونے نہیں دیتا
اک زہر سلگتا ہے رگ جاں میں جو فکریؔ
اک پل بھی تری یاد میں کھونے نہیں دیتا
غزل
احساس زیاں چین سے سونے نہیں دیتا
پرکاش فکری