EN हिंदी
دیکھیے تو خیال خام مرا | شیح شیری
dekhiye to KHayal-e-KHam mera

غزل

دیکھیے تو خیال خام مرا

نظام رامپوری

;

دیکھیے تو خیال خام مرا
آپ سے اور برائی کام مرا

کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا

شب کی باتوں پر اب بگڑتے ہو
آنکھ اٹھا کر تو لو سلام مرا

نام اک بت کا لب پہ ہے واعظ
ہے یہی ورد صبح و شام مرا

غیر یوں نکلیں اس کی محفل سے
جس طرح اے نظامؔ نام مرا