دیکھیے تو خیال خام مرا
آپ سے اور برائی کام مرا
کہیں اس بزم تک رسائی ہو
پھر کوئی دیکھے اہتمام مرا
شب کی باتوں پر اب بگڑتے ہو
آنکھ اٹھا کر تو لو سلام مرا
نام اک بت کا لب پہ ہے واعظ
ہے یہی ورد صبح و شام مرا
غیر یوں نکلیں اس کی محفل سے
جس طرح اے نظامؔ نام مرا
غزل
دیکھیے تو خیال خام مرا
نظام رامپوری