EN हिंदी
شوق کو عازم سفر رکھیے | شیح شیری
shauq ko aazim-e-safar rakhiye

غزل

شوق کو عازم سفر رکھیے

نکہت افتخار

;

شوق کو عازم سفر رکھیے
بے خبر بن کے سب خبر رکھیے

چاہے نظریں ہو آسمانوں پر
پاؤں لیکن زمین پر رکھیے

بات ہے کیا یہ کون پرکھے گا
آپ لہجے کو پر اثر رکھیے

جانے کس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مختصر رکھیے

ایک ٹک مجھ کو دیکھے جاتی ہیں
اپنی نظروں پہ کچھ نظر رکھیے