EN हिंदी
ہم ان کے در پہ نہ جاتے تو اور کیا کرتے | شیح شیری
hum un ke dar pe na jate to aur kya karte

غزل

ہم ان کے در پہ نہ جاتے تو اور کیا کرتے

نذیر بنارسی

;

ہم ان کے در پہ نہ جاتے تو اور کیا کرتے
انہیں خدا نہ بناتے تو اور کیا کرتے

بغیر عشق اندھیرے میں تھی تری دنیا
چراغ دل نہ جلاتے تو اور کیا کرتے

ہمیں تو اس لب نازک کو دینی تھی زحمت
اگر نہ بات بڑھاتے تو اور کیا کرتے

خطا کوئی نہیں پیچھا کیے ہوئے دنیا
جو میکدے میں نہ جاتے تو اور کیا کرتے

اندھیرا مانگنے آیا تھا روشنی کی بھیک
ہم اپنا گھر نہ جلاتے تو اور کیا کرتے

کسی سے بات جو کی ہے تو وہ خفا ہیں نذیرؔ
کسی کو دوست بناتے تو اور کیا کرتے