EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نیند آتی نہیں تو صبح تلک
گرد مہتاب کا سفر دیکھو

ناصر کاظمی




نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی




او میرے مصروف خدا
اپنی دنیا دیکھ ذرا

ناصر کاظمی




پہاڑوں سے چلی پھر کوئی آندھی
اڑے جاتے ہیں اوراق خزانی

ناصر کاظمی




رات کتنی گزر گئی لیکن
اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں

ناصر کاظمی




رہ نورد بیابان غم صبر کر صبر کر
کارواں پھر ملیں گے بہم صبر کر صبر کر

ناصر کاظمی




سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو

ناصر کاظمی