EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ترے فراق کی راتیں کبھی نہ بھولیں گی
مزے ملے انہیں راتوں میں عمر بھر کے مجھے

ناصر کاظمی




تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا

ناصر کاظمی




تو نے تاروں سے شب کی مانگ بھری
مجھ کو اک اشک صبح گاہی دے

ناصر کاظمی




عمر بھر کی نوا گری کا صلہ
اے خدا کوئی ہم نوا ہی دے

ناصر کاظمی




انہیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ
یہاں جو حادثے کل ہو گئے ہیں

ناصر کاظمی




اس نے منزل پہ لا کے چھوڑ دیا
عمر بھر جس کا راستا دیکھا

ناصر کاظمی




وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

ناصر کاظمی