ہم یار کی غیروں پہ نظر دیکھ رہے ہیں
گو منہ پہ نہ لائیں گے مگر دیکھ رہے ہیں
منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب
کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں
کے روز رقیبوں سے نبھی رسم محبت
ہم بھی یہی اے رشک قمر دیکھ رہے ہیں
قاصد سے جو بیمار بہت مجھ کو سنا تھا
اخبار میں مرنے کی خبر دیکھ رہے ہیں
پرساں نہیں کوئی بھی نسیمؔ اہل ہنر کا
دنیا کی ہوا شام و سحر دیکھ رہے ہیں

غزل
ہم یار کی غیروں پہ نظر دیکھ رہے ہیں
نسیم بھرتپوری