EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بلند آواز سے گھڑیال کہتا ہے کہ اے غافل
کٹی یہ بھی گھڑی تجھ عمر سے اور تو نہیں چیتا

ناجی شاکر




نہ سیر باغ نہ ملنا نہ میٹھی باتیں ہیں
یہ دن بہار کے اے جان مفت جاتے ہیں

ناجی شاکر




سوائے گل کے وہ شوخ انکھیاں کسی طرف کو نہیں ہیں راغب
تو برگ نرگس اوپر بجا ہے لکھوں جو اپنے سجن کوں پتیاں

ناجی شاکر




اس کے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے

ناجی شاکر




زلف کیوں کھولتے ہو دن کو صنم
مکھ دکھایا ہے تو نہ رات کرو

ناجی شاکر




وہ اتر گئے تھے جو پار خود مجھے بیچ بحر میں چھوڑ کر
تھا جو ان میں اتنا ہی حوصلہ مجھے ڈوبتا بھی تو دیکھتے

نجمہ خان




آخری بار آیا تھا ملنے کوئی
ہجر مجھ کو ملا وصل کی شام میں

نجمہ شاہین کھوسہ