EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زخم ابھی تک تازہ ہیں ہر داغ سلگتا رہتا ہے
سینہ میں اک جلیاں والا باغ سلگتا رہتا ہے

نفس انبالوی




زندگی وقت کے صفحوں میں نہاں ہے صاحب
یہ غزل صرف کتابوں میں نہیں ملتی ہے

نفس انبالوی




سلے ہوں لب زبانیں بند تو باتیں نہیں ہوتیں
مخالف راستے ہوں تو ملاقاتیں نہیں ہوتیں

نفیر سرمدی




نشاں تو تیرے چلنے سے بنیں گے
یہاں تو ڈھونڈتا ہے نقش پا کیا

نعیم صدیقی




شب کتنی بوجھل بوجھل ہے ہم تنہا تنہا بیٹھے ہیں
ایسے میں تمہاری یاد آئی جس طرح کوئی الہام آئے

نعیم صدیقی




آسمانوں سے زمینوں پہ جواب آئے گا
ایک دن رات ڈھلے یوم حساب آئے گا

نجیب احمد




ہم تو سمجھے تھے کہ چاروں در مقفل ہو چکے
کیا خبر تھی ایک دروازہ کھلا رہ جائے گا

نجیب احمد