EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صدائے وقت کی گر باز گشت سن پاؤ
مرے خیال کو تم شاعرانہ کہہ دینا

محسنؔ بھوپالی




سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے
شب بھر جو انتظار سحر دیکھتے رہے

محسنؔ بھوپالی




اس کو چاہا تھا کبھی خود کی طرح
آج خود اپنے طلب گار ہیں ہم

محسنؔ بھوپالی




اس سے مل کر اسی کو پوچھتے ہیں
بے خیالی سی بے خیالی ہے

محسنؔ بھوپالی




زندگی گل ہے نغمہ ہے مہتاب ہے
زندگی کو فقط امتحاں مت سمجھ

محسنؔ بھوپالی




اب دعاؤں کے لیے اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ بھی
بے یقینی کا تو عالم تھا مگر ایسا نہ تھا

محسن احسان




میں خرچ کار زمانہ میں ہو چکا اتنا
کہ آخرت کے لیے پاس کچھ بچا ہی نہیں

محسن احسان