EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل کیا نگاہ مست سے مے خانہ بن گیا
مضمون عاشقانہ بھی رندانہ بن گیا

مرزا مائل دہلوی




ایمان جائے یا رہے جو ہو بلا سے ہو
اب تو نظر میں وہ بت کافر سما گیا

مرزا مائل دہلوی




عشق بھی کیا چیز ہے سہل بھی دشوار ہے
ان کو ادھر دیکھنا مجھ کو ادھر دیکھنا

مرزا مائل دہلوی




مائل کو جانتے بھی ہو حضرت ہیں ایک رند
کیا اعتبار آپ کے روزے نماز کا

مرزا مائل دہلوی




مانیں جو میری بات مریدان بے ریا
دیں شیخ کو کفن تو ڈبو کر شراب میں

مرزا مائل دہلوی




ملیں کسی سے تو بد نام ہوں زمانے میں
ابھی گئے ہیں وہ مجھ کو سنا کے پردے میں

مرزا مائل دہلوی




مجھے کافر ہی بتاتا ہے یہ واعظ کمبخت
میں نے بندوں میں کئی بار خدا کو دیکھا

مرزا مائل دہلوی