دل کیا نگاہ مست سے مے خانہ بن گیا
مضمون عاشقانہ بھی رندانہ بن گیا
مرزا مائل دہلوی
ایمان جائے یا رہے جو ہو بلا سے ہو
اب تو نظر میں وہ بت کافر سما گیا
مرزا مائل دہلوی
عشق بھی کیا چیز ہے سہل بھی دشوار ہے
ان کو ادھر دیکھنا مجھ کو ادھر دیکھنا
مرزا مائل دہلوی
مائل کو جانتے بھی ہو حضرت ہیں ایک رند
کیا اعتبار آپ کے روزے نماز کا
مرزا مائل دہلوی
مانیں جو میری بات مریدان بے ریا
دیں شیخ کو کفن تو ڈبو کر شراب میں
مرزا مائل دہلوی
ملیں کسی سے تو بد نام ہوں زمانے میں
ابھی گئے ہیں وہ مجھ کو سنا کے پردے میں
مرزا مائل دہلوی
مجھے کافر ہی بتاتا ہے یہ واعظ کمبخت
میں نے بندوں میں کئی بار خدا کو دیکھا
مرزا مائل دہلوی

