EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پاکیٔ دامان گل کی کھا نہ اے بلبل قسم
رات بھر سرشار کیفیت میں شبنم سے رہا

مرزا علی لطف




یاد نے ان تنگ کوچوں کی فضا صحرا کی دیکھ
ہر قدم پر جان ماری ہے دل ناکام کی

مرزا علی لطف




یہی تو کفر ہے یاران بے خودی کے حضور
جو کفر و دیں کا مرے یار امتیاز رہا

مرزا علی لطف




ترے اس پھول سے چہرے نے اب کے
مرے زخموں کو مہکایا بہت ہے

انور شادانی




ابھی آئے ابھی کہنے لگے لو جاتے ہیں
آگ لینے کو جو آئے تھے تو آنا کیا تھا

مرزا آسمان جاہ انجم




باعث ترک ملاقات بتاو تو سہی
چاہنے والا کوئی ہم سا دکھاؤ تو سہی

مرزا آسمان جاہ انجم




بتا تو دل کے بچانے کی کوئی راہ بھی ہے
تری نگاہ کی ناوک فگن پناہ بھی ہے

مرزا آسمان جاہ انجم