EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

روزی رساں خدا ہے فکر معاش مت کر
اس خار کا تو دل میں خوف خراش مت کر

میر محمدی بیدار




سایہ سے اپنے وحشت کرتے ہیں مثل آہو
مشکل ہے ہاتھ لگنا از خود رمیدکاں کا

میر محمدی بیدار




سب لٹا عشق کے میدان میں عریاں آیا
رہ گیا پاس مرے دامن صحرا باقی

میر محمدی بیدار




شراب و ساقیٔ مہ رو جو ساتھ ہوں بیدارؔ
تو خوش نما ہے شب ماہتاب میں دریا

میر محمدی بیدار




تیغ بر دوش سپر ہاتھ میں دامن کرداں
یہ بنا صورت خونخوار کہاں جاتا ہے

میر محمدی بیدار




ٹک اے بت اپنے مکھڑے سے اٹھا دے گوشۂ برقع
کہ ان مسجد نشینوں کو ہے دعویٰ دین داری کا

میر محمدی بیدار




یاد کرتے ہیں تجھے دیر و حرم میں شب و روز
اہل تسبیح جدا صاحب زنار جدا

میر محمدی بیدار