مے کدے میں جو ترے حسن کا مذکور ہوا
سنگ غیرت سے مرا شیشۂ دل چور ہوا
ایک تو آگے ہی تھا حسن پر اپنے نازاں
آئینہ دیکھ کے وہ اور بھی مغرور ہوا
صبح ہوتے ہی ہوا مجھ سے جدا وہ مہ رو
روز گویا مرے حق میں شب دیجور ہوا
تیغ مت کھینچ کہ ایک جنبش ابرو بس ہے
گر مرا قتل ہی ظالم تجھے منظور ہوا
از پئے داغ دل بادہ پرستاں بیدارؔ
پنبۂ شیشۂ مے مرہم کافور ہوا
غزل
مے کدے میں جو ترے حسن کا مذکور ہوا
میر محمدی بیدار