EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قفس میں جب ذرا جھپکی مری آنکھ
یہی دیکھا نشیمن جل رہا ہے

منظر لکھنوی




سادہ ورق جواب میں اک لا کے دے گیا
دیوانہ جانتا ہے مرا نامہ بر مجھے

منظر لکھنوی




سجدے کرتا جا رہا ہوں کوئے جاناں کی طرف
راستہ بتلا رہی ہے میری پیشانی مجھے

منظر لکھنوی




شب ہجر یوں دل کو بہلا رہے ہیں
کہ دن بھر کی بیتی کو دہرا رہے ہیں

منظر لکھنوی




تفریق حسن و عشق کے انداز میں نہ ہو
لفظوں میں فرق ہو مگر آواز میں نہ ہو

منظر لکھنوی




ان کو ہنسا رہی ہے جامہ دری ہماری
پروان چڑھ رہی ہے دیوانگی ہماری

منظر لکھنوی




واعظ سے نہ پوچھوں گا کبھی مسئلۂ عشق
میں خوب سمجھتا ہوں جو ارشاد کریں گے

منظر لکھنوی