EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مانگنے پر کیا نہ دے گا طاقت صبر و سکون
جس نے بے مانگے عطا کر دی پریشانی مجھے

منظر لکھنوی




میں تنکے چنتا پھرتا ہوں صیاد تیلیاں
تیار ہو رہا ہے قفس آشیاں کے ساتھ

منظر لکھنوی




مرگ عاشق پہ فرشتہ موت کا بدنام تھا
وہ ہنسی روکے ہوئے بیٹھا تھا جس کا کام تھا

منظر لکھنوی




مرا بیڑی پہننا تھا کہ دنیا کی ہوا بدلی
زمانے کی بہاریں پھٹ پڑیں آ کے گلستاں پر

منظر لکھنوی




مری رات کیوں کر کٹے گی الٰہی
مجھے دن کو تارے نظر آ رہے ہیں

منظر لکھنوی




مری رات کیوں کر کٹے گی الٰہی
مجھے دن کو تارے نظر آ رہے ہیں

منظر لکھنوی




مٹانے والے ہمارا ہی گھر مٹانا تھا
چمن میں ایک سے ایک اچھا آشیانا تھا

منظر لکھنوی