EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

محبت تو ہم نے بھی کی اور بہت کی
مگر حسن کو عشق کرنا نہ آیا

منظر لکھنوی




مدتوں بعد کبھی اے نظر آنے والے
عید کا چاند نہ دیکھا تری صورت دیکھی

منظر لکھنوی




مجھے مٹا کے وہ یوں بیٹھے مسکراتے ہیں
کسی سے جیسے کوئی نیک کام ہو جائے

منظر لکھنوی




مجھے تو بخشئے اور جینے دیجے
مبارک آپ ہی کو آپ کا دل

منظر لکھنوی




نہ دل میں لہو ہے نہ آنکھوں میں آنسو
غموں کی نچوڑی ہوئی آستیں ہوں

منظر لکھنوی




پھر منہ سے ارے کہہ کر پیمانہ گرا دیجے
پھر توڑیئے دل میرا پھر لیجئے انگڑائی

منظر لکھنوی




پوچھنے والے بھری بزم میں قاتل کو نہ پوچھ
نام تیرا ہی اگر لے لیا سودائی نے

منظر لکھنوی