EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی تو اپنا سمجھ کر جواب دے ڈالو
بدل بدل کے صدائیں پکارتا ہوں میں

منظر لکھنوی




کم سنی کیا کم تھی اس پر قہر ہے شکی مزاج
اپنا ناوک میرے دل سے کھینچ کر دیکھا کئے

منظر لکھنوی




کھیلنا آگ کے شعلوں سے کچھ آسان نہیں
بس یہ اک بات خدا داد ہے پروانے میں

منظر لکھنوی




کیجیے کیوں مردہ ارمانوں سے چھیڑ
سونے والوں کو تو سونے دیجیے

منظر لکھنوی




کس کا کوچہ ہے آ گیا ہوں کہاں
یاں تو کچھ نیند آئی جاتی ہے

منظر لکھنوی




کسی آنکھ میں نیند آئے تو جانوں
مرا قصۂ غم کہانی نہیں ہے

منظر لکھنوی




کچھ ابر کو بھی ضد ہے منظرؔ مری توبہ سے
جب عہد کیا میں نے گھنگھور گھٹا چھائی

منظر لکھنوی