EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اگر سمجھو نماز زاہد مغرور یارو
ہزاروں بار بہتر تر ہماری بے نمازی ہے

ماتم فضل محمد




اپنے بھی عشق کو زوال نہ ہو
نہ تمہارے جمال کو ہے کمال

ماتم فضل محمد




چھوٹتا ہے ایک تو پھنستے ہیں آ کر اس میں دو
آج کل ہے گرم تر کیا خوب بازار قفس

ماتم فضل محمد




دریا میں وہ دھویا تھا کبھی دست حنائی
حسرت سے وہیں پنجۂ مرجاں میں لگی آگ

ماتم فضل محمد




دیکھ کر ہاتھ میں تسبیح گلے میں زنار
مجھ سے بیزار ہوئے کافر و دیں دار جدا

ماتم فضل محمد




دیتا ہے روز روز دلاسے نئے نئے
کس طرح اعتبار ہو حافظؔ کے فال پر

ماتم فضل محمد




ہاتھ کا بازو کا گردن کا کمر کا کس کے
ہم کو تعویذوں میں یہی چار ہی بھائے تعویذ

ماتم فضل محمد