ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے
لالہ مادھو رام جوہر
اشک قابو میں نہیں راز چھپاؤں کیوں کر
دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر رکھتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
اور معشوق سے ملنے کی تمنا کیوں ہو
آپ کیا کم ہیں مری جان کے دشمن مجھ کو
لالہ مادھو رام جوہر
بعد شب وصال نہ دیکھوں میں داغ ہجر
یارب چراغ عمر بجھا دے ہوائے صبح
لالہ مادھو رام جوہر
بال اپنے اس پری رو نے سنوارے رات بھر
سانپ لوٹے سیکڑوں دل پر ہمارے رات بھر
لالہ مادھو رام جوہر
باز آئے ہم یہ اپنا آپ چھلا لیجیے
ہر کسی کے ہاتھ میں ہے اب نشانی آپ کی
لالہ مادھو رام جوہر
بہار حسن یہ دو دن کی چاندنی ہے حضور
جو بات اب کی برس ہے وہ پار سال نہیں
لالہ مادھو رام جوہر

