عاشقوں کو نفع کب ہے انقلاب دہر سے
ہم وہی بندے رہیں گے بت خدا ہو جائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
اب عطر بھی ملو تو تکلف کی بو کہاں
وہ دن ہوا ہوئے جو پسینہ گلاب تھا
لالہ مادھو رام جوہر
اہل جنت مجھے لیتے ہیں نہ دوزخ والے
کس جگہ جا کے تمہارا یہ گنہ گار رہے
لالہ مادھو رام جوہر
اے دل زار مزہ دیکھ لیا الفت کا
ہم نہ کہتے تھے کہ اس کام میں ذلت ہوگی
لالہ مادھو رام جوہر
اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں
دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے
لالہ مادھو رام جوہر
اپنی کہیں کہ اس دل خانہ خراب کی
تم کو جو ہو پسند وہی گفتگو کریں
لالہ مادھو رام جوہر
اپنی زبان سے مجھے جو چاہے کہہ لیں آپ
بڑھ بڑھ کے بولنا نہیں اچھا رقیب کا
لالہ مادھو رام جوہر

