EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عاشقوں کو نفع کب ہے انقلاب دہر سے
ہم وہی بندے رہیں گے بت خدا ہو جائیں گے

لالہ مادھو رام جوہر




اب عطر بھی ملو تو تکلف کی بو کہاں
وہ دن ہوا ہوئے جو پسینہ گلاب تھا

لالہ مادھو رام جوہر




اہل جنت مجھے لیتے ہیں نہ دوزخ والے
کس جگہ جا کے تمہارا یہ گنہ گار رہے

لالہ مادھو رام جوہر




اے دل زار مزہ دیکھ لیا الفت کا
ہم نہ کہتے تھے کہ اس کام میں ذلت ہوگی

لالہ مادھو رام جوہر




اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں
دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے

لالہ مادھو رام جوہر




اپنی کہیں کہ اس دل خانہ خراب کی
تم کو جو ہو پسند وہی گفتگو کریں

لالہ مادھو رام جوہر




اپنی زبان سے مجھے جو چاہے کہہ لیں آپ
بڑھ بڑھ کے بولنا نہیں اچھا رقیب کا

لالہ مادھو رام جوہر