EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تلخابۂ حیات پیا ہے تمام عمر
اب اور کیا ملائے گا ساقی شراب میں

لیث قریشی




دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

لال چند فلک




تن من مٹائے جاؤ تم نام قومیت پر
راہ وطن پر اپنی جانیں لڑائے جاؤ

لال چند فلک




بھٹکا پھرے ہے مجنوں لیلیٰ کے قافلے میں
یہ پوچھتا کہ یارو محمل کدھر گیا ہے

لالہ کانجی مل صبا




نہیں معلوم اے یارو صباؔ کے دل میں کیا آیا
ابھی جو بیٹھے بیٹھے وہ یکایک آہ کر اٹھا

لالہ کانجی مل صبا




صباؔ ہم نے تو ہرگز کچھ نہ دیکھا جذب الفت میں
غلط یہ بات کہتے ہیں کہ دل کو راہ ہے دل سے

لالہ کانجی مل صبا




آ گیا دل جو کہیں اور ہی صورت ہوگی
لوگ دیکھیں گے تماشا جو محبت ہوگی

لالہ مادھو رام جوہر