تلخابۂ حیات پیا ہے تمام عمر
اب اور کیا ملائے گا ساقی شراب میں
لیث قریشی
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
لال چند فلک
تن من مٹائے جاؤ تم نام قومیت پر
راہ وطن پر اپنی جانیں لڑائے جاؤ
لال چند فلک
بھٹکا پھرے ہے مجنوں لیلیٰ کے قافلے میں
یہ پوچھتا کہ یارو محمل کدھر گیا ہے
لالہ کانجی مل صبا
نہیں معلوم اے یارو صباؔ کے دل میں کیا آیا
ابھی جو بیٹھے بیٹھے وہ یکایک آہ کر اٹھا
لالہ کانجی مل صبا
صباؔ ہم نے تو ہرگز کچھ نہ دیکھا جذب الفت میں
غلط یہ بات کہتے ہیں کہ دل کو راہ ہے دل سے
لالہ کانجی مل صبا
آ گیا دل جو کہیں اور ہی صورت ہوگی
لوگ دیکھیں گے تماشا جو محبت ہوگی
لالہ مادھو رام جوہر

