EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس کو آتے دیکھتا ہوں اے پری کہتا ہوں میں
آدمی بھیجا نہ ہو میرے بلانے کے لیے

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




کاہیدہ مجھ کو دیکھ کے وہ غیرت پری
کہتا ہے آدمی ہو کہ مردم گیاہ ہو

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




کہیں عدو نہ کہیں مجھ کو دیکھ کر محتاج
یہ ان کے بندے ہیں جن کو کریم کہتے ہیں

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




خاک میں مل جائے وہ چشمہ نہ جس میں آب ہو
پھوٹ جائے آنکھ اگر موقوف رونا ہو گیا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




خود بہ خود اپنا جنازہ ہے رواں
ہم یہ کس کے کشتۂ رفتار ہیں

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




کسی کو دیکھ کے ساقی جو بے حواس ہوا
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




کوئے جاناں سے جو اٹھتا ہوں تو سو جاتے ہیں پاؤں
دفعتاً آنکھوں سے پاؤں میں اتر آتی ہے نیند

خواجہ محمد وزیر لکھنوی