میرے اپنے اندر ایک بھنور تھا جس میں
میرا سب کچھ ساتھ ہی میرے ڈوب گیا ہے
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ممکن ہے کہ صدیوں بھی نظر آئے نہ سورج
اس بار اندھیرا مرے اندر سے اٹھا ہے
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
نہ جانے باہر بھی کتنے آسیب منتظر ہوں
ابھی میں اندر کے آدمی سے ڈرا ہوا ہوں
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
نہ تھی زمین میں وسعت مری نظر جیسی
بدن تھکا بھی نہیں اور سفر تمام ہوا
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تھا انتظار منائیں گے مل کے دیوالی
نہ تم ہی لوٹ کے آئے نہ وقت شام ہوا
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تمہارے نام کے نیچے کھنچی ہوئی ہے لکیر
کتاب زیست ہے سادہ اس اندراج کے بعد
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اتارا دل کے ورق پر تو کتنا پچھتایا
وہ انتساب جو پہلے بس اک کتاب پہ تھا
آنس معین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |