مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں
یہ جبر ہے کہ میں خود اپنے اختیار میں ہوں
حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں
میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں
ابھی نہ کر مری تشکیل مجھ کو نام نہ دے
ترے وجود سے باہر میں کس شمار میں ہوں
میں ایک ذرہ مری حیثیت ہی کیا ہے مگر
ہوا کے ساتھ ہوں اڑتے ہوئے غبار میں ہوں
بس آس پاس یہ سورج ہے اور کچھ بھی نہیں
مہک رہا تو ہوں لیکن میں ریگزار میں ہوں
غزل
مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں
عادل منصوری