EN हिंदी
حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو | شیح شیری
haj ka safar hai isMein koi sath bhi to ho

غزل

حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو

عادل منصوری

;

حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو
پردہ نشیں سے اپنی ملاقات بھی تو ہو

کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر
خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو

دن ہے کہ ڈھل نہیں رہا اس ریگ زار میں
منزل بھلے نہ آئے کہیں رات بھی تو ہو

مجموعہ چھاپنے تو چلے ہو میاں مگر
اشعار میں تمہارے کوئی بات بھی تو ہو