حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو
پردہ نشیں سے اپنی ملاقات بھی تو ہو
کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر
خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو
دن ہے کہ ڈھل نہیں رہا اس ریگ زار میں
منزل بھلے نہ آئے کہیں رات بھی تو ہو
مجموعہ چھاپنے تو چلے ہو میاں مگر
اشعار میں تمہارے کوئی بات بھی تو ہو
غزل
حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو
عادل منصوری