EN हिंदी
شاہ نصیر شیاری | شیح شیری

شاہ نصیر شیر

94 شیر

ہم دکھائیں گے تماشہ تجھ کو پھر سرو چمن
دل سے گر سرزد ہمارے نالۂ موزوں ہوا

شاہ نصیر




غرور حسن نہ کر جذبۂ زلیخا دیکھ
کیا ہے عشق نے یوسف غلام عاشق کا

شاہ نصیر




غزل اس بحر میں کیا تم نے لکھی ہے یہ نصیرؔ
جس سے ہے رنگ گل معنیٔ مشکل ٹپکا

شاہ نصیر




گردش چرخ نہیں کم بھی ہنڈولے سے کہ مہر
شام کو ماہ سے اونچا ہے سحر ہے نیچا

شاہ نصیر