EN हिंदी
سلمان اختر شیاری | شیح شیری

سلمان اختر شیر

27 شیر

جب یہ مانا کہ دل میں ڈر ہے بہت
تب کہیں جا کے دل سے ڈر نکلا

سلمان اختر




اک وہی شخص مجھ کو یاد رہا
جس کو سمجھا تھا بھول جاؤں گا

سلمان اختر




ہزار چاہیں مگر چھوٹ ہی نہیں سکتی
بڑی عجیب ہے یہ مےکشی کی عادت بھی

سلمان اختر




ہم جو پہلے کہیں ملے ہوتے
اور ہی اپنے سلسلے ہوتے

سلمان اختر




گفتگو تیر سی لگی دل میں
اب ہے شاید علاج سناٹا

سلمان اختر




دیکھے جو میری نیکی کو شک کی نگاہ سے
وہ آدمی بھی تو مرے اندر ہے کیا کروں

سلمان اختر




چاند سورج کی طرح تم بھی ہو قدرت کا کھیل
جیسے ہو ویسے رہو بننا بگڑنا چھوڑو

سلمان اختر




بت سمجھتے تھے جس کو سارے لوگ
وہ مرے واسطے خدا سا تھا

سلمان اختر




اپنی عادت کہ سب سے سب کہہ دیں
شہر کا ہے مزاج سناٹا

سلمان اختر