EN हिंदी
کسی قسمت میں ایک گھر نکلا | شیح شیری
kisi qismat mein ek ghar nikla

غزل

کسی قسمت میں ایک گھر نکلا

سلمان اختر

;

کسی قسمت میں ایک گھر نکلا
کسی تقدیر میں سفر نکلا

زخم سے کچھ غزل کے شعر اگے
شاخ سے پھوٹ کر ثمر نکلا

دوست بن کر وفا نہ کی جس نے
ہوا دشمن تو معتبر نکلا

نئے آنسو تھے آستیں کے لئے
دامن دل کبھی کا تر نکلا

جب یہ مانا کہ دل میں ڈر ہے بہت
تب کہیں جا کے دل سے ڈر نکلا