کسی قسمت میں ایک گھر نکلا
کسی تقدیر میں سفر نکلا
زخم سے کچھ غزل کے شعر اگے
شاخ سے پھوٹ کر ثمر نکلا
دوست بن کر وفا نہ کی جس نے
ہوا دشمن تو معتبر نکلا
نئے آنسو تھے آستیں کے لئے
دامن دل کبھی کا تر نکلا
جب یہ مانا کہ دل میں ڈر ہے بہت
تب کہیں جا کے دل سے ڈر نکلا
غزل
کسی قسمت میں ایک گھر نکلا
سلمان اختر