کہو تو آج بتا دیں تمہیں حقیقت بھی
کہ زندگی سے رہی ہے ہمیں محبت بھی
تمہارا حسن تو ہے جان اپنے رشتے کی
برت رہے ہیں مگر ہم ذرا مروت بھی
ہزار چاہیں مگر چھوٹ ہی نہیں سکتی
بڑی عجیب ہے یہ مےکشی کی عادت بھی
یہ زندگی کوئی محشر سہی مگر یارو
سکون بخش ہے ہم کو یہی قیامت بھی
ادھار لے کے خوشی ساری عمر جیتے رہے
مگر یہ علم تھا آئے گی ہم پہ آفت بھی
غزل
کہو تو آج بتا دیں تمہیں حقیقت بھی
سلمان اختر