EN हिंदी
کہو تو آج بتا دیں تمہیں حقیقت بھی | شیح شیری
kaho to aaj bata den tumhein haqiqat bhi

غزل

کہو تو آج بتا دیں تمہیں حقیقت بھی

سلمان اختر

;

کہو تو آج بتا دیں تمہیں حقیقت بھی
کہ زندگی سے رہی ہے ہمیں محبت بھی

تمہارا حسن تو ہے جان اپنے رشتے کی
برت رہے ہیں مگر ہم ذرا مروت بھی

ہزار چاہیں مگر چھوٹ ہی نہیں سکتی
بڑی عجیب ہے یہ مےکشی کی عادت بھی

یہ زندگی کوئی محشر سہی مگر یارو
سکون بخش ہے ہم کو یہی قیامت بھی

ادھار لے کے خوشی ساری عمر جیتے رہے
مگر یہ علم تھا آئے گی ہم پہ آفت بھی