جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو
درد سے بات کرو درد سے لڑنا چھوڑو
جو پڑوسی ہیں وہ سب اپنے محلے کے ہیں
کام آئیں گے یہ سب ان سے جھگڑنا چھوڑو
بے سبب دیتے ہو کیوں اپنی ذہانت کا ثبوت
ہیرے موتی کو ہر اک بات میں جڑنا چھوڑو
چاند سورج کی طرح تم بھی ہو قدرت کا کھیل
جیسے ہو ویسے رہو بننا بگڑنا چھوڑو
خواب کا راز فقط رات کے سینے میں ہے
دن میں تعبیر کی تتلی کو پکڑنا چھوڑو
غزل
جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو
سلمان اختر