EN हिंदी
سلیم کوثر شیاری | شیح شیری

سلیم کوثر شیر

48 شیر

آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے

سلیم کوثر




ہم نے تو خود سے انتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی

سلیم کوثر




انتظار اور دستکوں کے درمیاں کٹتی ہے عمر
اتنی آسانی سے تو باب ہنر کھلتا نہیں

سلیم کوثر




جو مری ریاضت نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی
تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے

if for my midnight prayers, Saliim, a dawn there shall never be
then it means that in this world there is a God other than thee

سلیم کوثر




جدائی بھی نہ ہوتی زندگی بھی سہل ہو جاتی
جو ہم اک دوسرے سے مسئلہ تبدیل کر لیتے

سلیم کوثر




کبھی عشق کرو اور پھر دیکھو اس آگ میں جلتے رہنے سے
کبھی دل پر آنچ نہیں آتی کبھی رنگ خراب نہیں ہوتا

سلیم کوثر




کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے

سلیم کوثر




کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے
ہم بھرے شہر کی خلوت میں ملے ہیں تجھ سے

سلیم کوثر




خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے
پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے

سلیم کوثر