EN हिंदी
مخدومؔ محی الدین شیاری | شیح شیری

مخدومؔ محی الدین شیر

23 شیر

ہجوم بادہ و گل میں ہجوم یاراں میں
کسی نگاہ نے جھک کر مرے سلام لیے

مخدومؔ محی الدین




آج ہو جانے دو ہر ایک کو بد مست و خراب
آج ایک ایک کو پلواؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




حیات لے کے چلو کائنات لے کے چلو
چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو

مخدومؔ محی الدین




ہم نے ہنس ہنس کے تری بزم میں اے پیکر ناز
کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم

مخدومؔ محی الدین




ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا
ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا

مخدومؔ محی الدین




ایک جھونکا ترے پہلو کا مہکتی ہوئی یاد
ایک لمحہ تری دل داری کا کیا کیا نہ بنا

مخدومؔ محی الدین




دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے

مخدومؔ محی الدین




چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو
پیار کے نامے کو دہراؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا
سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے

مخدومؔ محی الدین