تیرے دیوانے تری چشم و نظر سے پہلے
دار سے گزرے تری راہ گزر سے پہلے
بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا
سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے
اس اندھیرے میں اجالوں کا گماں تک بھی نہ تھا
شعلہ رو شعلہ نوا شعلہ نظر سے پہلے
کون جانے کہ ہو کیا رنگ سحر رنگ چمن
مے کدہ رقص میں ہے پچھلے پہر سے پہلے
نکہت یار سے آباد ہے ہر کنج قفس
مل کے آئی ہے صبا اس گل تر سے پہلے
غزل
تیرے دیوانے تری چشم و نظر سے پہلے
مخدومؔ محی الدین