ایسا ہو زندگی میں کوئی خواب ہی نہ ہو
اندھیاری رات میں کوئی مہتاب ہی نہ ہو
خلیل مامون
ایسے مر جائیں کوئی نقش نہ چھوڑیں اپنا
یاد دل میں نہ ہو اخبار میں تصویر نہ ہو
خلیل مامون
چلنا لکھا ہے اپنے مقدر میں عمر بھر
منزل ہماری درد کی راہوں میں گم ہوئی
خلیل مامون
درد کے سہارے کب تلک چلیں گے
سانس رک رہی ہے فاصلہ بڑا ہے
خلیل مامون
دل میں امنگ اور ارادہ کوئی تو ہو
بے کیف زندگی میں تماشا کوئی تو ہو
خلیل مامون
فتح کے جشن میں ہیں سب سرشار
میں تو اپنی ہی مات میں گم ہوں
خلیل مامون
ہر ایک جگہ بھٹکتے پھریں گے ساری عمر
بالآخر اپنے ہی گھر جائیں گے کسی دن ہم
خلیل مامون
ہر ایک کام ہے دھوکہ ہر ایک کام ہے کھیل
کہ زندگی میں تماشا بہت ضروری ہے
خلیل مامون
ہزاروں چاند ستارے چمک گئے ہوتے
کبھی نظر جو تری مائل کرم ہوتی
خلیل مامون