EN हिंदी
جنوں زیادہ بہت ہوتا عقل کم ہوتی | شیح شیری
junun ziyaada bahut hota aql kam hoti

غزل

جنوں زیادہ بہت ہوتا عقل کم ہوتی

خلیل مامون

;

جنوں زیادہ بہت ہوتا عقل کم ہوتی
میں قہقہہ بھی لگاتا تو آنکھ نم ہوتی

ہزاروں چاند ستارے چمک گئے ہوتے
کبھی نظر جو تری مائل کرم ہوتی

نہیں ہے مصلحت غم کو آرزو تری
ترا جو غم بھی نہ ہوتا تو آنکھ نم ہوتی

ہر ایک زہر کو تم نے بنا دیا تریاک
جو تم نہ ہوتے ہر اک سانس میری سم ہوتی

ٹھہر نہ جاتا اگر میں فراز پر مامونؔ
تلاش غم بھی مری حاصل عدم ہوتی