EN हिंदी
کلیم عاجز شیاری | شیح شیری

کلیم عاجز شیر

66 شیر

کیا ستم ہے کہ وہ ظالم بھی ہے محبوب بھی ہے
یاد کرتے نہ بنے اور بھلائے نہ بنے

کلیم عاجز




مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ
پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو

کلیم عاجز




میں محبت نہ چھپاؤں تو عداوت نہ چھپا
نہ یہی راز میں اب ہے نہ وہی راز میں ہے

کلیم عاجز