EN हिंदी
فضیل جعفری شیاری | شیح شیری

فضیل جعفری شیر

23 شیر

چمکتے چاند سے چہروں کے منظر سے نکل آئے
خدا حافظ کہا بوسہ لیا گھر سے نکل آئے

فضیل جعفری




بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو

فضیل جعفری




بھولے بسرے ہوئے غم پھر ابھر آتے ہیں کئی
آئینہ دیکھیں تو چہرے نظر آتے ہیں کئی

فضیل جعفری




اخلاق و شرافت کا اندھیرا ہے وہ گھر میں
جلتے نہیں معصوم گناہوں کے دیے بھی

فضیل جعفری




آتش فشاں زباں ہی نہیں تھی بدن بھی تھا
دریا جو منجمد ہے کبھی موجزن بھی تھا

فضیل جعفری