گر بھی جائیں تو نہ مسمار سمجھئے ہم کو
روشنی سی پس دیوار سمجھئے ہم کو
ہم بھی آخر ہیں یکے از متوسط طبقہ
موت کے بعد بھی بیمار سمجھئے ہم کو
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کی
قید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
وقت معصوم و جری روحوں کے درپئے ہے فضیلؔ
زندہ جب تک ہیں سر دار سمجھئے ہم کو
غزل
گر بھی جائیں تو نہ مسمار سمجھئے ہم کو
فضیل جعفری