EN हिंदी
خود لفظ پس لفظ کبھی دیکھ سکے بھی | شیح شیری
KHud lafz pas-e-lafz kabhi dekh sake bhi

غزل

خود لفظ پس لفظ کبھی دیکھ سکے بھی

فضیل جعفری

;

خود لفظ پس لفظ کبھی دیکھ سکے بھی
کاغذ کی یہ دیوار کسی طرح گرے بھی

کس درد سے روشن ہے سیہ خانۂ ہستی
سورج نظر آتا ہے ہمیں رات گئے بھی

وہ ہم کہ غرور صف اعدا شکنی تھے
آخر سر بازار ہوئے خوار بکے بھی

بہتی ہیں رگ و پے میں دو آبے کی ہوائیں
اک اور سمندر ہے سمندر سے پرے بھی

اخلاق و شرافت کا اندھیرا ہے وہ گھر میں
جلتے نہیں معصوم گناہوں کے دیے بھی