EN हिंदी
فانی بدایونی شیاری | شیح شیری

فانی بدایونی شیر

83 شیر

تنکوں سے کھیلتے ہی رہے آشیاں میں ہم
آیا بھی اور گیا بھی زمانہ بہار کا

فانی بدایونی




ترک امید بس کی بات نہیں
ورنہ امید کب بر آئی ہے

فانی بدایونی




صور و منصور و طور ارے توبہ
ایک ہے تیری بات کا انداز

فانی بدایونی




سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

فانی بدایونی




سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

فانی بدایونی




شکوۂ ہجر پہ سر کاٹ کے فرماتے ہیں
پھر کروگے کبھی اس منہ سے شکایت میری

فانی بدایونی




دیر میں یا حرم میں گزرے گی
عمر تیرے ہی غم میں گزرے گی

فانی بدایونی




ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر
جس کی تصویر ہے خیال اپنا

فانی بدایونی




فانی دوائے درد جگر زہر تو نہیں
کیوں ہاتھ کانپتا ہے مرے چارہ ساز کا

فانی بدایونی