اپنی جنت مجھے دکھلا نہ سکا تو واعظ
کوچۂ یار میں چل دیکھ لے جنت میری
ساری دنیا سے انوکھی ہے زمانے سے جدا
نعمت خاص ہے اللہ رے قسمت میری
شکوۂ ہجر پہ سر کاٹ کے فرماتے ہیں
پھر کروگے کبھی اس منہ سے شکایت میری
تیری قدرت کا نظارہ ہے مرا عجز گناہ
تیری رحمت کا اشارہ ہے ندامت میری
لو تبسم بھی شریک نگہ ناز ہوا
آج کچھ اور بڑھا دی گئی قیمت میری
فیض یک لمحۂ دیدار سلامت فانیؔ
غم کہ ہر روز ہے بڑھتی ہوئی دولت میری
غزل
اپنی جنت مجھے دکھلا نہ سکا تو واعظ (ردیف .. ی)
فانی بدایونی