EN हिंदी
کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا | شیح شیری
kya chhupate kisi se haal apna

غزل

کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا

فانی بدایونی

;

کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا
جی ہی جب ہو گیا نڈھال اپنا

ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر
جس کی تصویر ہے خیال اپنا

وہ بھی اب غم کو غم سمجھتے ہیں
دور پہنچا مگر ملال اپنا

تو نے رکھ لی گناہ گار کی شرم
کام آیا نہ انفعال اپنا

دیکھ دل کی زمیں لرزتی ہے
یاد جاناں قدم سنبھال اپنا

باخبر ہیں وہ سب کی حالت سے
لاؤ ہم پوچھ لیں نہ حال اپنا

موت بھی تو نہ مل سکی فانیؔ
کس سے پورا ہوا سوال اپنا