اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے
مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے
فنا نظامی کانپوری
اک تجھ کو دیکھنے کے لیے بزم میں مجھے
اوروں کی سمت مصلحتاً دیکھنا پڑا
فنا نظامی کانپوری
اس طرح رہبر نے لوٹا کارواں
اے فناؔ رہزن کو بھی صدمہ ہوا
فنا نظامی کانپوری
جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا
فنا نظامی کانپوری
جلوہ ہو تو جلوہ ہو پردہ ہو تو پردہ ہو
توہین تجلی ہے چلمن سے نہ جھانکا کر
فنا نظامی کانپوری
کوئی پابند محبت ہی بتا سکتا ہے
ایک دیوانے کا زنجیر سے رشتہ کیا ہے
فنا نظامی کانپوری
کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن
فنا نظامی کانپوری
کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے
فنا نظامی کانپوری