اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے
مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے
فنا نظامی کانپوری
آج اس سے میں نے شکوہ کیا تھا شرارتاً
کس کو خبر تھی اتنا برا مان جائے گا
فنا نظامی کانپوری
اے جلوۂ جانانہ پھر ایسی جھلک دکھلا
حسرت بھی رہے باقی ارماں بھی نکل جائے
فنا نظامی کانپوری
بے تکلف وہ اوروں سے ہیں
ناز اٹھانے کو ہم رہ گئے
فنا نظامی کانپوری
دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا
گھر کو لگا کے آگ یہ مہمان جائے گا
فنا نظامی کانپوری
دنیا پہ ایسا وقت پڑے گا کہ ایک دن
انسان کی تلاش میں انسان جائے گا
فنا نظامی کانپوری
دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتے
یاد آتے ہو تم خود ہی ہم یاد نہیں کرتے
فنا نظامی کانپوری
غیرت اہل چمن کو کیا ہوا
چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا
فنا نظامی کانپوری
غم سے نازک ضبط غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر ٹھہرا ہوا
فنا نظامی کانپوری