اے حسن زمانے کے تیور بھی تو سمجھا کر
اب ظلم سے باز آ جا اب جور سے توبہ کر
ٹوٹے ہوئے پیمانے بے کار سہی لیکن
مے خانے سے اے ساقی باہر تو نہ پھینکا کر
جلوہ ہو تو جلوہ ہو پردہ ہو تو پردہ ہو
توہین تجلی ہے چلمن سے نہ جھانکا کر
ارباب جنوں میں ہیں کچھ اہل خرد شامل
ہر ایک مسافر سے منزل کو نہ پوچھا کر
غزل
اے حسن زمانے کے تیور بھی تو سمجھا کر
فنا نظامی کانپوری