EN हिंदी
اے حسن زمانے کے تیور بھی تو سمجھا کر | شیح شیری
ai husn zamane ke tewar bhi to samjha kar

غزل

اے حسن زمانے کے تیور بھی تو سمجھا کر

فنا نظامی کانپوری

;

اے حسن زمانے کے تیور بھی تو سمجھا کر
اب ظلم سے باز آ جا اب جور سے توبہ کر

ٹوٹے ہوئے پیمانے بے کار سہی لیکن
مے خانے سے اے ساقی باہر تو نہ پھینکا کر

جلوہ ہو تو جلوہ ہو پردہ ہو تو پردہ ہو
توہین تجلی ہے چلمن سے نہ جھانکا کر

ارباب جنوں میں ہیں کچھ اہل خرد شامل
ہر ایک مسافر سے منزل کو نہ پوچھا کر