EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

آنکھوں میں رہا، دل میں اتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا

بشیر بدر




عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا

بشیر بدر




ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

بشیر بدر




اچھا تمہارے شہر کا دستور ہو گیا
جس کو گلے لگا لیا وہ دور ہو گیا

بشیر بدر




اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

بشیر بدر




اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا

بشیر بدر




احباب بھی غیروں کی ادا سیکھ گئے ہیں
آتے ہیں مگر دل کو دکھانے نہیں آتے

بشیر بدر




عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوں
میں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے

بشیر بدر




عجیب رات تھی کل تم بھی آ کے لوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے

بشیر بدر