EN हिंदी
وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے | شیح شیری
wahi taj hai wahi taKHt hai wahi zahr hai wahi jam hai

غزل

وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے

بشیر بدر

;

وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے

بڑے شوق سے مرا گھر جلا کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی
یہ زباں کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے

یہاں ایک بچے کے خون سے جو لکھا ہوا ہے اسے پڑھیں
ترا کیرتن ابھی پاپ ہے ابھی میرا سجدہ حرام ہے

میں یہ مانتا ہوں مرے دئیے تری آندھیوں نے بجھا دئیے
مگر ایک جگنو ہواؤں میں ابھی روشنی کا امام ہے

مرے فکر و فن تری انجمن نہ عروج تھا نہ زوال ہے
مرے لب پہ تیرا ہی نام تھا مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے