EN हिंदी
بہادر شاہ ظفر شیاری | شیح شیری

بہادر شاہ ظفر شیر

53 شیر

دولت دنیا نہیں جانے کی ہرگز تیرے ساتھ
بعد تیرے سب یہیں اے بے خبر بٹ جائے گی

بہادر شاہ ظفر




دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ
گھر ہے اللہ کا یہ اس کی تو تعمیر نہ توڑ

بہادر شاہ ظفر




دل کو دل سے راہ ہے تو جس طرح سے ہم تجھے
یاد کرتے ہیں کرے یوں ہی ہمیں بھی یاد تو

بہادر شاہ ظفر




فرہاد و قیس و وامق و عذرا تھے چار دوست
اب ہم بھی آ ملے تو ہوئے مل کے چار پانچ

بہادر شاہ ظفر




اے وائے انقلاب زمانے کے جور سے
دلی ظفرؔ کے ہاتھ سے پل میں نکل گئی

بہادر شاہ ظفر




حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح
روبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح

بہادر شاہ ظفر




ہاتھ کیوں باندھے مرے چھلا اگر چوری ہوا
یہ سراپا شوخیٔ رنگ حنا تھی میں نہ تھا

بہادر شاہ ظفر




ہم اپنا عشق چمکائیں تم اپنا حسن چمکاؤ
کہ حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو

بہادر شاہ ظفر




ہم ہی ان کو بام پہ لائے اور ہمیں محروم رہے
پردہ ہمارے نام سے اٹھا آنکھ لڑائی لوگوں نے

I had brought her to the stage and then I was denied
the curtain, in my name, was raised, but others gratified

بہادر شاہ ظفر