EN हिंदी
بہادر شاہ ظفر شیاری | شیح شیری

بہادر شاہ ظفر شیر

53 شیر

ہمدمو دل کے لگانے میں کہو لگتا ہے کیا
پر چھڑانا اس کا مشکل ہے لگانا سہل ہے

بہادر شاہ ظفر




ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی

بہادر شاہ ظفر




ادھر خیال مرے دل میں زلف کا گزرا
ادھر وہ کھاتا ہوا دل میں پیچ و تاب آیا

بہادر شاہ ظفر




اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل
دنیا ہے چل چلاؤ کا رستہ سنبھل کے چل

بہادر شاہ ظفر




جو تو ہو صاف تو کچھ میں بھی صاف تجھ سے کہوں
ترے ہے دل میں کدورت کہوں تو کس سے کہوں

بہادر شاہ ظفر




کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل دغدار میں

tell all my desires to go find another place
in this scarred heart alas there isn't enough space

بہادر شاہ ظفر




خدا کے واسطے زاہد اٹھا پردہ نہ کعبہ کا
کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے

بہادر شاہ ظفر




خواب میرا ہے عین بیداری
میں تو اس میں بھی دیکھتا کچھ ہوں

بہادر شاہ ظفر